Hazrat Muhammad SAW aur AK jin – SaimWrites
مکہ معظمہ میں کافر ولید نامی رہتا تھا. اس کا ایک سونے کا بت تھا جسے وہ پوجا کرتا تھا. ایک دن اس بت میں حرکت پیدا ہوئی اور وہ کہنے لگا. لوگوں محمد اللہ کا رسول نہیں ہے اس کی تصدیق مت کرنا معاذاللہ ولید بڑا خوش ہوا اور باہر نکل کر اپنے دوستوں سے کہا مبارک ہو آج میرا معبود بولا ہے اور صاف صاف اس نے کہا کہ محمد اللہ کا رسول نہیں ہے. یہ سن کر لوگ اس کے گھر آئے اور دیکھا کیا واقعی اس کا بت یہ جملے دوہرا رہا ہے. وہ لوگ بہت خوش ہوئے اور دوسرے دن ایک عام اعلان کے ذریعے ولید کے گھر میں ایک بہت بڑا اجتماع ہوگیا تاکہ اس دن بھی وہ لوگ بت کے منہ سے وہی جملہ سنیں جو بڑا اجتماع ہو گیا تو ان لوگوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی دعوت دی تاکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود تشریف لا کر بت کے منہ سے وہی جملے سنیں. چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تشریف لائے. جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو بت بول اٹھا. اے مکہ والوں خوب جانو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں. ان کا ہر ارشاد سچا ہے. اور ان کا دین حق پر ہے تم اور تمہارے بت جھوٹے ہیں گمراہ اور گمراہ کرنے والے ہیں اگر تم اس سچے رسول پر ایمان نہ لاؤ گے تو جہنم میں جاؤ گے پس عقل مندی سے کام لو اور سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی اختیار کر لو بدھ کی یہ باتیں سن کر ولید بڑا گھبرایا. اور اپنے معبود کو پکڑ کر زمین پر دے مارا. اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے. حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاتحانہ طور پر واپس ہوئے تو راستے میں ایک گھڑ سوار جو سبز پوش تھا. حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملا. اس کے ہاتھ میں تلوار تھی. جس سے خون ٹپک رہا تھا حضور نے فرمایا تم کون ہو? بولا حضور میں جن ہوں اور آپ کا غلام اور مسلمان ہوں. جبل طور میں رہتا ہوں. میرا نام موہین بن الابر ہے. میں کچھ دنوں کے لیے کہیں باہر گیا ہوا تھا واپس آیا تو میرے گھر والے رو رہے تھے. میں نے وجہ پوچھی تو معلوم ہوا کہ کافر جن جس کا نام مسافر تھا وہ مکہ میں آکر ولید کے بت میں گھس کر حضور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف فضول گوئی کر گیا ہے اور آج پھر گیا ہے. تاکہ بت میں گھس کر آپ کے متعلق بکواس کرے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے سخت غصہ آیا میں تلوار لے کر اس کے پیچھے دوڑا. اور اسے راستے میں قتل کر دیا. اور پھر میں خود ولید کے بت میں گھس گیا. اور جو کچھ کہا میں نہیں بولا ہے. یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ قصہ سنا تو بڑی خوشی کا اظہار کیا اور اپنے اس جن غلام کے لیے دعا فرمائی.